Imranz Clinic

موٹاپا

موٹاپا
جب جسم میں اضافی چربی جمع ہونے لگے اور وزن میں خاطر خواہ اضافہ ہو جائے تو ایسی حالت کو موٹاپا کہتے ہیں‘ طبی نقطہ نگاہ سے موٹاپا قد کی مناسبت سے جسم میں زائد چربی کا نام ہے‘ بالفاظِ دیگر یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب جسم کا وزن طبی لحاظ سے مقرر کردہ شرِح وزن بالحاظ عمر(Age)‘ جنس(Gender)‘قد(Height) اور جسم کی چوڑائی بڑھ جائے تو موٹاپے کا آغاز ہو جاتا ہے۔انگریزی لغت میں موٹاپے کے لیے کئی طرح کے الفاظ مستعمل ہیں جیسے  Adipose, Corpulence, Obesity, Adiposity  اور Corpulency۔ موٹاپے کا تعین اس طرح بھی کیا جا سکتا ہے کہ اگر مردوں کی جلد کی تہہ (Skinfold) ۰۳ ملی میٹر اور خواتین میں ۳۲ ملی میٹر سے زیادہ ہو تو ایسی حالت کو موٹاپا قرار دیا جا سکتاہے۔
موٹاپا اور زائدالوزن ہونا مختلف کیفیا ت کا نام ہے۔نارمل وزن سے معمولی  زائد وزن کا حامل ہونا ابتدائی کاسمیٹک مسئلہ ہےاور اس سے صحت مندی کو کم خطرہ لاحق ہوتا ہے۔البتہ یہ اس رجحان کی نشاندہی کرتا ہے کہ وزن میں اضافے کی کیفیت برقرار رہی تو موٹاپے کا مرض آ گھیرے گا۔الغرض بدن میں چربی کی مقدار ضرورت سے زیادہ ھونے کو موٹاپا‘فربہی (Obesity)یا تشخم کہتے ہیں۔دنیا کے زیادہ تر حصوں میں ناقص غذا انسان کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے۔اور پسماندہ ممالک میں یہ زیادہ گھمبیرہے‘ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ ترقی یافتہ ممالک میں بسیار خوری بھی ایک مسئلہ ہے‘ حد سے زیادہ کھانا اور موٹاپا مغرب کے اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں ناقص غذائی نظام اور سڑکوں پر بکنے والے چٹ پٹے کھانے نہ صرف صحت کے منافی ہوتے ہیں‘ بلکہ ان کھانوں سے بلڈ کولیسٹرول میں بھی اضافہ ہوتا ہے‘ جو موٹاپے اور دل کی بیماری کی وجہ ہے۔دنیا کے ترقی یافتہ ملک امریکہ میں   70ملین امریکی موٹاپے کا شکار ہیں۔ہر سال تقریبا     ۰۰۴ ملین امریکی ڈالر صرف موٹاپا کم یا ختم کرنے والی ادویات اور اس سے متعلق مختلف علاجوں پر نذر ہو جاتے ہیں۔اکثر موٹے افراداپنے ذوقِ جمال کی تسکین  کے لیے یعنی خوبصورت نظر آنے کے پیش نظر موٹاپا ختم کرنے کی خواہش کرتے ہیں۔لیکن لندن کے ماہر ڈاکٹر کے مطابق ”اگر آپ ۰۱ فیصد موٹے ہیں تو آپکو دوگنا مہلک بیماریاں لگ سکتی ہیں۔اور سانس پھولنے کا شکار ہو سکتے ہیں‘جوڑوں کے  د رداور سوزش کی شکایت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور غذا پورے طور پر ہضم نہ ہونے سے سردرد اور قبض کی تکلیف ہو سکتی ہے“۔لندن کے ہی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ شخص جو دس پاؤنڈ فالتو چربی کا شکار ہے‘اس کے زندہ رہنے کی امید اس صحت مند شخص سے بھی کم ہوتی ہے جو دن میں پچیس سگریٹ پیتا ہے۔

موٹا آدمی صحیح طریقے سے زندگی بھی نہیں گزار سکتا۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ موٹا آدمی نہ تو رکشے میں بیٹھ سکتا ہے اور نہ ہی کار کے دروازے سے آسانی سے گزرکربیٹھ سکتا ہے اور یہ بھی عام مشاہدہ ہے کہ موٹا آدمی ٹانگے پربھی نہیں بیٹھ سکتا جس طرف موٹا آدمی بیٹھا ہو اس طرف وز ن زیادہ ہوگا اور مزید سواریاں بٹھانا کوچوان کے لیے دشوار ہو گا اور ایسے ایسے فربہ اندام بھی ہیں کہ ان کے بیٹھنے سے پلنگ دم توڑدیتے ہیں۔صوفے مسخ ہو جاتے ہیں اور کرسیاں واویلا کرنے لگتی ہیں۔
متعدد کتب کے مصنف معروف ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ فزیکل فٹ نس کے حوالے سے ایک مستند نام ڈاکٹر جاوید اقبال سے اپنے موٹاپے کا مکمل علاج کرانے کے لیے رابطہ کریں۔